Tuesday 12 January 2021

HayataAbad Peshawar

 حیات آباد پشاور

یہ خوبصورت نظارہ کارخانوں روڈ جسے جمرود روڈ بھی کہتے ہیں! کا نظارہ ہے یہ انڈسٹریل اسٹیٹس  ہے ۔یہاں صرف انڈسٹریل علاقہ ہیں،یہاں کوئی رہائشی آبادی نہیں ہےماسوائۓ لیبر کالونی کے ۔لیبر کالونی ایک معیاری رہائشی کالونی ہے جہاں انڈسٹری میں کام کرنے والے درمیانہ طبقے کے لوگ آباد ہیں،یہ بہت ہے موزں علاقہ ہے رہائش کے لئے۔ اس علاقہ میں آباد گھروں کو دیکھ کر گورنمنٹ کوارٹر جیسے ملڑی فارم کی رہائشی کالونیاں ہیں بالکل ویسے ہی یہ گھر آبادہیں۔ان گھروں کاکرایہ آج کے دور میں بھی تین سے چار سو روپے تک ہے جو ایک حیران کن بات ہے اکیسویں صدی میں ۔ہماری فیکڑی جہاں میں بطور جنرل مینجر جاب کرتا رہا وہ اس لیبر کالونی کے گیٹ کے بالکل قریب ترین تھی۔اس علاقہ میں جتنا وقت گزرا وہ بہت ہی اچھا وقت گزرا۔جب کے پنجاب سے آئے ہوئے ایک ایسے پردیسی کے لئے یہ علاقہ جہاں سات سو کلومیڑ کی مسافت طہ کرکے زبان اور صوبائی سرحد تبدیل ہوجاتی ہے۔زندگی کی گاڑی چلانے کے لئے شدید جدوجہد میں اس اجنبی شہر میں وقت گزرا۔یہ نیا شہر اس پردیسی کے لئے بہت سی مشکلات بھی لے کرآیا جو اپنے گھر میں سکون سے بھری زندگی اپنے پیارے بیٹے ریان احمد کےساتھ گزاررہا تھا۔پشاور کی سختی نے زندگی کا فلسفہ سمجھا دیا۔

خبیر گیٹ کو بچپن سے ہی دیکھنے کی تمنا تھی اس گیٹ کی تصویر ماجس کی ڈبی پر بنی ہوتی تھی۔بچپن کی اس یادگار تصویر کو حقیقت میں جب دیکھا تو نطارہ کا الگ ہی مزا تھا۔ خیبر ماچس کی فیکٹری بھی گیا اور اس ماچس فیکٹری کو دیکھ کر زمانہ  طفل یاد آگیا۔


خیبر گیٹ کے پاس یہ پس منظر میں نظر آنے والی عمارت قلعہ جمرود ہے۔حیات آباد شہر میں جمرود گاوں کے پہاڑ نظر آتے ہیں۔


  اجمل دواخانہ چوک سے نظر آتے ہوئے جمرود گاوں کے جمرود پہاڑ 
مسجد دارلعلوم جمرود۔
خیبر اکاوئنٹس آفس  کے پاس فروٹ منڈی سے لی گئی تصویر جس میں مسجد جمرود بھی نظر آرہی ہے
جمرود روڈ میڑو سٹاپ کے پاس خیبر ماچس فیکڑی کو جاتا ہوا رستہ
ہمدرد دواخانہ انڈسٹریل اسٹیٹ حیات آباد پشاور

اجمل دواخانہ فیکڑی سے لیبرکالونی کے گیٹ کی طرف جاتا ہوا رستہ

جمرود روڈ کارخانوں مارکیٹ کی طرف جاتا ہوا رستہ دائیں طرف امیر ماربل فیکڑی اور لیبر کالونی 


کارخانوں مارکیٹ 

سپر مارکیٹ فیز
کارخانوں مارکیٹ 


حیات آباد فیز 5 سوئی گیس آفس چوک
راحت پیمپر ٹشوپیپرز فیکڑی

جمرود روڈ انڈسٹریل  اسٹیٹ 

کارخانوں میٹرو سٹاپ  سے لی گی جمرود روڈ کی تصویر

خیبر مارکیٹ کارخانوں  بازار نزد میٹرو اسٹیشن حیات آباد



خیبر میڈیل یونیورسٹی حیات آباد فیز 5










گل حاجی پلازہ یونیورسٹی روڈ 

 ’قصہ خوانی بازار کے قہوے کے ساتھ ایک تاریخ جڑی ہے۔  برصغیر کی تقسیم یعنی 1947 سے پہلے یہ بازار ایک تجارتی مرکز ہوا کرتا تھا اور ملک کی مختلف جگہوں سمیت بھارت، افغانستان اور وسطی ایشیا کے ممالک سے تاجر یہاں آرام کرتے تھے۔  یہاں یہ تاجر ایک دوسرے کو قصے سناتے تھے اور ساتھ میں قہوہ پیتے تھے اور اسی وجہ سے اس بازار کا نام بھی قصہ خوانی بازار پڑ گیا۔‘

قبائلی اضلاع میں قہوے کا شوق بھی بہت پرانا ہے اور وہاں پر مہمان نوازی میں قہوہ پلانا عام رواج ہے۔ میں نے خود وہاں پر جا کر کچھ گاؤں میں ایسی روایت بھی دیکھی کہ مہمانوں کو قہوے کے ساتھ  کچھ میٹھی چیز یا گڑ پیش کیا جاتا ہے۔


قصہ خوانی بازار



قصہ خوانی بازار

قصہ خوانی بازار خیبر میٹرو سٹیشن

خیبر بازار میٹرو سٹیشن

کارخانوں مارکیٹ


انڈسٹریل اسٹیٹ جمرود روڈ

حیات آباد پشاور کی سب سے پرانی ماچس فیکڑی



Thursday 8 October 2020


 




حسن ابدال، ضلع اٹک،پاکستان کے صوبہ پنجاب

حسن ابدال، ضلع اٹک،پاکستان کے صوبہ پنجاب کی شمالی سرحد کے قریب واقع ایک تاریخی شہر ہے جوحسن نیکہ نورزئی عرف حسن ابدال 1757ء میں کی نسبت سے بنا؛ احمد شاہ ابدالی نے جب پنجاب پر حملہ کیا تو حسن نیکہ نورزئی عرف حسن ابدال اور ان کے قبیلے نے جی جان سے حسن ابدال کو فتح کرنے کی کوشش کی اور آخر حسن ابدال کو فتح کیا احمد شاہ ابدالی اس فتح سے اتنا خوش کہ اس علاقے کو حسن نیکہ کے حوالے کردیا اور خود آگے ہندوستان پر حملہ کرنے کے لیے روانہ ہوئے ۔[حوالہ درکار] یہ جی ٹی روڈ پر شاہراہ قراقرم کے شروع پر واقع ہے۔ راولپنڈی سے لگ بھگ 40 کلومیٹر شمال مغرب میں واقع اس قصبے کی موجودہ آبادی 50،000 سے زیادہ ہے۔ حسن ابدال اپنے خوبصورت تاریخی مقامات اور سکھ مذہب کی ایک اہم عبادت گاہ گردوارہ پنجہ صاحب کی وجہ سے مشہور ہے۔ ہر سال دنیا کے مختلف حصوں سے ہزاروں سکھ زاٰئرین بیساکھی کے میلہ پر گردوارہ پنجہ صاحب پر حاضر ہو کر اپنی مذہبی رسومات ادا کرتے ہیں۔ دوسرے تاریخی مقامات میں مقبرہ لالہ رخ کے نام سے مشہور مغلیہ دور کا ایک مقبرہ اور بابا حسن ابدال کا حجرہ شامل ہیں۔ مقبرہ لالہ رخ کے نام سے مشہور تاریخی مقام چوکور احاطے میں واقع ایک قبر اور مچھلیوں والے تازہ پانی کے ایک چشمے پر مشتمل ہے۔ شہر حسن ابدال ایک پہاڑی کے دامن میں آباد ہے۔ مقامی لوگوں کے مطابق اس پہاڑی کی سب سے بلند چوٹی پر حسن نیکہ نام کے ایک ولی اللہ کا مقام قیام ہے۔ تاریخی حوالوں کے مطابق انہی ولی اللہ کا اصلی نام بابا حسن ابدال ہے اور قصبے کا نام بھی انہی کے نام سے ماخوذ ہے [2]

ماضی میں اس حسین سرسبز وشاداب علاقے میں پاکستان فلم انڈسٹری نے کافی فلموں کی عکس بندی بھی کی۔ یہ علاقہ سرسبزوشادابی کے لحاظ سے بہت ہی حسین ہے ۔اس علاقے میں لاہور کے مغلیہ باغ کے طرز پر ایک باغ بھی موجود ہے  جسےشہنشاہ جہانگیر نے تعمیر کروایا تھا،۔

 


مقبرہ لالہ رخ (Tomb of Lala Rukh) ایک تاریخی مقبرہ ہے جو روایتی طور مغل شہنشاہ جلال الدین اکبر کی بیٹی شہزادی لالہ رخ سے منسوب ہے۔[1] تاہم یہ معلوم نہیں کہ یہاں کون دفن ہے۔[2]



حکیموں کا مقبرہ (Hakimon ka Maqbara) مغل شہنشاہ جلال الدین اکبر وزیر اور مہتمم تعمیر خواجہ شمس الدین کا مقبرہ ہے۔ یہ مقبرہ شمس الدین نے خود اپنے لیے 1589ء میں تعمیر کروایا۔ مقبرہ حسن ابدال، ضلع اٹک پنجاب، پاکستان میں واقع ہے۔[

شیر شاہ کے عہد میں تعمیر کیا گیا  گرینڈ ٹرنک روڈ پر ٹیپو سلطان شہید چوک


سبزی منڈی اوور ہیڈ کراسنگ پل کے پاس بابا قندھاری کے مزار کی چوٹی کا نظارہ



یہ قصبہ(جو اب ایک شہر بن چکا ہے) حسن نیکہ عرف ( حسن ابدال ) جو افغان شہنشاہ احمد شاہ ابدالی کے فوج کا ایک سردار حسن گورگ (نورزئی) کے نام سے منسوب ہے مشہور چینی سیاح ھیون تسانگ جس کا اس مقام سے اٹھارویں صدی عیسوی میں گزر ہوا ایلاپاترا نامی ایک مقدس چشمے کا ذکر کرتا ہے جو ٹیکسلا سے 70 لی شمال مغرب میں ،یعنی حسن ابدال کے موجودہ مقام پر واقع تھا [3] - اس قصبے کا ذکر آئن اکبری میں اس حوالے سے آیا ہے کہ شمس الدین نے یہاں اپنے لیے ایک مقبرہ تعمیر کروایا تھا جس میں حکیم ابو فتح دفن ہے۔ کشمیر سے واپسی پر اکبر کے یہاں سے گذرنے کا بھی ذکر ہے [3]۔ ولیٔم فنچ نے اپنے ہندوستان کے سفر کی روداد میں سنہ 1808 اور1821 عیسوی کے حسن ابدال کو ایک خوشگوار قصبہ بیان کیا ہے جس کے قریب سے ایک ندی گذرتی ہے اور جہاں کے شفاف پانی کے چشموں میں تیرتی مچھلیوں کی ناکوں میں سنہری نتھوں کا ذکر ہے۔ پانی اس قدر شفاف تھا کہ چشمے کی تہ میں پڑا سکہ بھی صاف نظر آتا تھا[2]۔ اس جگہ کی تعریف میں اس نے چھوٹی سی پہاڑی کے دامن سے نکلنے والے چشمے کے انتہائی شفاف اور میٹھے پانی کا ذکر کیا ہے[2]۔ مختلف مغل بادشاہوں کے کشمیر کی جانب سفر پر اس جگہ سے ہو کر گذرنے کا ذکر ملتا ہے[4] ۔سکھ مذہب کے بانی گرونانک 1521ء میں حسن ابدال پہنچے۔ ان کی جائے قیام پر بعد میں ان کی یاد میں ایک گوردوارہ تعمیر کیا گیا۔ گوردوارے میں پتھرکی ایک چٹان پر ہاتھ کا ایک نشان کندہ ہے جسے باباگورونانک کی ایک کرامت کا نتیجہ بتایا جاتاہے[4]

گرینڈ ٹرنگ رود (بانی شیر شاہ سوری) کے پاس کچہ موڑ کے قریب ایک خوبصورت کنڈا جو ایک ریلوے سٹیشن کا منظر پیش کر رہا ہے۔
گرینڈ ٹرنک روڈ کے برلب (واہ گارڈن ہاوسنگ سوسائٹی)
 کچہ موڑ گرینڈ ٹرنک روڈ پر واقع ایک خوبصورت بلڈنگ پاک افغان ہوٹل 


گرینڈ ٹرنک روڈ پل سے لی گئی تصویر جس کی دوسری سمت ریلوے ٹریک بریج










ٹیکسلا موڑ کے قریب فونٹین چوک کے اطراف میں پہاڑوں کا خوبصورت نظارہ

کچہ موڑ ایوربیسٹ فوڈز 
گرینڈ ٹرنک روڈ سے نیچے کے طرف یہ راستہ پہاڑوں کے طرف نکلتا ہے اس راستہ پر مختلف انڈسٹری واقع ہیں جس میں ایوربیسٹ فوڈز ،ماربل فیکڑی اور خواجہ غریب نواز فلور ملز مھی واقع ہے۔

تعلیم[ترمیم ماخذ]

شہر میں کئی سرکاری پرائمری اسکولوں میں لڑکوں اور لڑکیوں کے لیے ایک ہائی اسکول کے ہر لڑکے اور لڑکیوں کے لیے ایک اعلی ثانوی اسکول کی ہر اور خواتین کے لیے ایک ڈگری کالج ہے۔ یہاں نجی چلانے سکولوں کی ایک بڑی تعداد سرکاری کی کمی اسکولوں کے لیے قضاء ہیں۔

شہر کی حدود کے علاقے میں ایک مشنری بلایا پیش کانوے نٹ سکول واہ جو لڑکیوں کے لیے ہائی اسکول کی تعلیم کی پیشکش اسکول ہے۔

اوپر اسکولوں ہے کہ مقامی آبادی کے لیے ضروریات کو پورا کرنے کے علاوہ میں، ایک فوجی سٹائل لڑکوں رہائشی اسکول جس میں 8th سے 12th گریڈ کو لڑکوں اندراج ہے اور اصل میں انہیں ایک فوجی کیریئر کے لیے تیار کی بنیاد رکھی ہے۔ ڈائریکٹرز کے ایک بورڈ کی طرف سے کیڈٹ کالج حسن ابدال کا انتظام کیا جاتا ہے اور پنجاب کی صوبائی حکومت سے منسلک ہے۔

دوسری عالمی جنگ کے دوران علاقے جہاں کیڈٹ کالج حسن ابدال واقع ہے، ایک برطانوی ہوا پٹیاں اور بھرتی اور تربیت کا مرکز تھا،

اہم معلومات 

اٹک · پنڈی گھیپ · جنڈ · حسن ابدال · حضرو · فتح جنگ تحصیلیں:

اٹک  · حضرو  · حسن ابدال  · جنڈ، اٹک  · فتح جنگ  · پنڈی گھیب  · شہر: توت

پنڈسلطانی · جلالیہ · چھب · چھچھ · حاجی شاہ · نانگاوالی · ہدووالی قصبہ جات:

اٹک پل · سلسلہ کوہ کالا چٹا · قلعہ اٹک · گردوارہ پنجہ صاحب  ·  اہم مقامات: دریائے سندھ 

چولائی 9 سال 2020 کرونا اور سیکورٹی اِیشوز کے پیش نظر گردوارا پنجہ ساب میں انڑی




واہ گارڈن


HayataAbad Peshawar

 حیات آباد پشاور یہ خوبصورت نظارہ کارخانوں روڈ جسے جمرود روڈ بھی کہتے ہیں! کا نظارہ ہے یہ انڈسٹریل اسٹیٹس  ہے ۔یہاں صرف انڈسٹریل علاقہ ہیں،ی...